Beautiful urdu poetry by Ahmad Atta Ullah

admin

Urdu poetry in Pakistan,urdu poetry in urdu text, urdu poetry in urdu text attitude,urdu poetry lines,shayari by indian poets, urdu poetry sad, urdu poetry status,urdu poetry written,amazing poetry in urdu,love poetry in urdu text, urdu poetry blog...

 Beautiful urdu poetry by Ahmad Atta Ullah


GHAZAL No 1 :

گرد ہوتے تو تری راہگزر پر جاتے

ہم ترے ساتھ کسی لمبے سفر پر جاتے


چاند تاروں سے سجا لیتے حسیں کالر کو

ہم کسی شام سنور کر ترے گھر پر جاتے


یہ جو گلدان میں ہیں ان کی جو آنکھیں ہوتیں

یہ بھی قربان  تری ترچھی نظر پر جاتے


ہائے کیوں دنیا نے چالاک کیا ہے ہم کو

ہوکے نادان محبت کی خبر پر جاتے


چائے خانہ بھی غنیمت ہے وگرنہ ہم لوگ

پھول دھرنے کے لیے کون سے در پر جاتے


حسن والوں کے بہت چونکہ چنانچہ ہیں عطؔا

یہ اگر پر جو چلے آتے مگر پر جاتے


احمد عطاءاللہ



GHAZAL NO 2 :


عشق ہی سے مکر گیا شاید

وہ جو بچھڑا تھا مر گیا شاید


میں بھی شاید چلا گیا تم پر

میں بھی دنیا سے ڈر گیا شاید


وصل کی بھی طلب نہیں باقی

ہجر کا گھاؤ بھر گیا شاید


اب میں آوارگی میں تنہا ہوں

ہر کوئی اپنے گھر گیا شاید


یار موسیقی تھوڑی اونچی کر

آنے والا گزر گیا شاید


تیز میٹھے کی چائے بہتر ہے

پہلا نشہ اتر گیا شاید


احمد عطاءاللہ

GHAZAL NO  3:


شہر سے ہم چل پڑے پہچان کرنے کے لیے

گاؤں میں اک شکل تھی حیران کرنے کے لیے


آ یہ دنیا پاؤں میں پازیب کر کے باندھ دوں

پھول تو کافی نہیں قربان کرنے کے لیے


خوبصورت شکل بھی ویران خوابوں کے لیے

نام بھی اک چاہیے گردان کرنے کے لیے


اس نے پھر پھینکی ہیں مجھ پر کچھ ہنسی کی تیلیاں

آگ کا یہ کھیل ہے نقصان کرنے کے لیے


مل گئی تنخواہ تو اب دور تک کوئی غریب

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں احسان کرنے کے لیے


ایک سازش ہورہی ہے اس کے آنگن میں عطا

ہنستے بستے شہر کو ویران کرنے کے لیے


احمد عطاءاللہ

GHAZAL NO 4 :


اداسیوں سے ہمارے گلاس بھر دے گی

وہ ضد میں آئی تو گلگشت خالی کر دے گی


میں جان بوجھ کے بارش میں خط لکھوں گا اسے

مجھے جواب وہ موسم کو دیکھ کر دے گی


پہنچنے والی ہے گاؤں سے ایک رنگ بھری

قدم دھرے گی تو قصبے کو شہر کردے گی


وہ شاہزادی ہی ان تتلیوں کی بانی ہے

ہوائی بوسوں کو پھر خواہشوں کے پر دے گی


وصال کو نئے معنی عطا کرے گی وہ

جو مطمئن ہیں انہیں ہجر جیسے ڈر دے  گی


یہاں وہاں سے مری یاد کو سمیٹے گی

دلوں کے بیچ محبت کا پختہ گھر دے گی


احمد عطاءاللہ

GHAZAL NO 5 :


مخمصوں سے ہمیں نکال گیا

تجھ سے پہلے ترا خیال گیا


پہلے برکت گئی محبت کی

رفتہ رفتہ سبھی جمال گیا


اب سبھی دھوپ چھاؤں ایک سی ہے

ہجر کے ساتھ ہی وصال گیا


میرے چھونے سے شاہزادی تھی

اک پچھل پیری کا کمال گیا


ہائے وہ دنیادار میرے ساتھ

دو برس کس طرح نکال گیا


احمد عطاءاللہ


GHAZAL NO 6 :


پرائی آگ پہ بس ہاؤ ہو کے ماہر ہیں

یہاں کے لوگ فقط گفتگو کے ماہر ہیں


میں جان بوجھ کے شہروں میں کھو رہا ہوں تجھے

تلاش لیں جو تری جستجو کے ماہر ہیں


حسین لوگوں کے ہاتھوں کو کم تھکاوٹ ہو

ہم عشق والے تو یوں بھی رفو کے ماہر ہیں


میں ہونٹ ہونٹ پہ رکھ کر ہی چپ کراؤں گا

جو بد تمیز یہاں تم سے تو کے ماہر ہیں


یہاں پہ چلتی نہیں ہے فرات کی مرضی

یہ سرخ مٹی سے ہر دم وضو کے ماہر ہیں


احمد عطاءاللہ


GHAZAL NO 7 :


کوئی دیوانہ میرا شعر پڑھے

گھر سے تو بھاگتی نکل آئے


کیا خبر ہے بھری پٗری بارات

چھوڑ کر سرپھری نکل آئے


ہائے گلگشت جا کے دستک دوں

اونگھتی شاعری نکل آئے


خود کو عورت کو سونپ دوں تاکہ

موت سے زندگی نکل آئے


سارے کا سارا تجھ کو مل جاؤں

جا تری لاٹری نکل آئے


عشق ہے عشق بھی وھابی کا

دل سے کیوں دوسری نکل آئے


احمد عطاءاللہ


GHAZAL NO 8 :


کانچ کی چوڑیوں کے توڑنے میں 

لطف ہے ہاتھ کو مروڑنے میں 


آنکھ ہے ایک سرخ گولک پر

دل بضد بھی ہے اس کو پھوڑنے میں


میں نے آنکھوں پہ ہاتھ رکھ دیے تھے

وہ تھی مصروف پھول توڑنے میں 


آخری بس روانہ ہو چکی ہے

دیر کی تو نے ہاتھ چھوڑنے میں 


ہائے یہ غربتوں کے ذائقے بھی

لطف ہے اک لحاف اوڑھنے میں 


چھوٹے سے گھر کا خواب دیکھا ہے

خوش ہیں اب پیسہ پیسہ جوڑنے میں 


احمد عطاءاللہ


GHAZAL NO 9 :


محبتوں کی شرائط کو سادہ کر رہا ہوں

میں گاؤں والا ہوں دل کو کشادہ کر رہا ہوں


کچھ آسمانی صحیفوں کے ترجمے کے لیے

تمھارے حسن سے میں استفاده کر رہا ہوں


زیادہ وقت گزاروں گا تیری یاد کے ساتھ

تمھاری سمت سفر پا پیاده کر رہا ہوں


ہٹا رہا ہوں یہ ملبوس اجنبیت کے

بدن کی باس کو اپنا لبادہ کر رہا ہوں


یہ دین و دنیا مری دوسری محبت ہے

ابھی تو صرف تمہارا ارادہ کر رہا ہوں


احمد عطاءاللہ


GHAZAL NO 10


عشق کرنے کی سہولت ہوجائے

یہ جو جنت ہے یہ جنت ہوجائے


جا تجھے عشقٍ حقیقی نہ ملے

مجھ مجازی سے محبت ہوجائے


جھولیاں بھر لیں ذخیرہ کرلیں 

کیا خبر وصل کی قلت ہوجائے


آپ ہی کل پہ اٹھا رکھتے ہیں

میں تو راضی ہوں قیامت ہوجائے


بعد میں دیکھیں گے غزلیں شزلیں

آج ناقد کی نہ خدمت ہوجائے


احمد عطاءاللہ